مِنی فلکس

مِنی فلکس ایک ہلکا پھلکا اور آزاد مصدر فِیڈ ریڈر ہے۔ دیگر فِیڈ ریڈرز کے برعکس اس کے اندر سوشل میڈیا ہے اور نہ ہی فولڈرز۔ بلکہ اس کے اندر تو تلاش کی سہولت بھی نہیں ہے۔

کچھ لوگوں کے نزدیک ایسے فیچرز کی عدم دستیابی قابلِ قبول نہیں ہو گی۔ لیکن کچھ اور لوگوں کے لیے یہی عدم دستیابی سب سے بڑا فیچر ہو گا۔ میرا شمار آخرالذکر لوگوں میں ہوتا ہے۔

گوگل ریڈر کے بند ہو جانے کے بعد میں نے کوما فِیڈ کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ یہ بھی ایک خفیف اور آزاد مصدر فِیڈ ریڈر ہے، لیکن مِنی فلکس جیسا پھر بھی نہیں ہے۔ کوما فِیڈ کے ساتھ مجھے کوئی پریشانی تو نہ تھی، لیکن میں اسے اپنے ذاتی سَرور پر ہوسٹ کرنے کی بجائے اس کی ہوسٹِڈ سروس استعمال کر رہا تھا۔ کوما فِیڈ کو خود ہوسٹ کرنے کے لیے ریڈ ہیٹ کا اوپن شِفٹ پلیٹ فارم ایک کافی اچھی جگہ ہے، اور میں نے وہاں اپنا اکاؤنٹ بھی بنایا، لیکن میرے استعمال میں لِنوڈ کا ایک وی-پی-ایس پہلے سے ہی ہے (جو انتہائی شاندار ہے!)، سو میری ترجیح یہی تھی کہ کوئی ایسا فِیڈ ریڈر مل سکے جسے میں اپنے لِنوڈ پر بآسانی چلا سکوں۔ اس تلاش کے دوران ٹائنی ٹائنی آر-ایس-ایس پر بڑے اچھے تبصرے پڑھنے کو ملے، لیکن نجانے کیوں یہ مجھے کچھ خاص پسند نہیں آیا۔ پھر ایک دن میں گِٹ ہب پر آوارہ گردی کر رہا تھا کہ مِنی فلکس کے بارے میں معلوم ہوا۔

مِنی فلکس کا سکرین شاٹ

مِنی فلکس کا انٹرفیس بہت سادہ سا ہے، لیکن مطالعے کے لیے کافی سہل ہے، اور بڑی اور چھوٹی تمام سکرینز پر خوبصورت نظر آتا ہے۔ اس کے مختصر سے فیچرز میں ایک فیچر یہ بھی ہے کہ یہ مضامین کے مکمل متن کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایسی فیڈز کے لیے مفید ہے جو مضامین کا صرف خلاصہ پیش کرتی ہیں۔ فولڈرز تو ہیں ہی نہیں، اور مجھے اس بات پر حیرت ہوئی کہ میں نے فولڈرز کی کمی محسوس نہیں کی۔ ایک اور حیرت ناک بات میرے لیے یہ بھی تھی کہ اس کی انسٹالیشن بہت آسان تھی: محض ایک git clone اور پھر ویب سَرور کی ضروری کنفگریشن، اور مِنی فلکس رواں دواں۔ (جو لوگ ذاتی طور پر اسے ہوسٹ نہیں کر سکتے یا نہیں کرنا چاہتے، ان کے لیے صرف ایک مرتبہ واجب الادا فیس کے عوض ایک ہوسٹِڈ سروس بھی موجود ہے۔) اور چونکہ یہ ایک چھوٹا اور ہلکا پھلکا سا سوفٹویئر ہے، تو اس کی رفتار بھی انتہائی تیز ہے۔

مِنی فلکس یقیناً ہر شخص کے لیے تو موزوں نہیں ہے، لیکن اگر آپ مِنملزم اور فیڈ ریڈرز کے شیدائی ہیں، تو آپ کو اسے آزمانا ضرور چاہیے۔